حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ شہدائے کربلا ٹرسٹ اور خیر العمل ورکنگ کمیٹی کی جانب سے منعقدہ عشرہ محرم الحرام کی چھٹی مجلس عزا سے علامہ سید علی رضا رضوی کا کہنا تھا آج کے ماحول میں جہاں نظریاتی و اقتصادی و معاشی نظام اور مختلف پہلوؤں سے انسان کو کئی دشواریوں کا سامنا ہے وہاں پر اسلام کے نمائندوں اور مبلغین کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج کا انسان زمانے کی پیچیدگیوں اور مسائل کے تدارک کے لئے ذہنی و فکری کشمکش میں مبتلا ہے اور ایک ایسا راستہ اور سمت کا متمنی ہے جہاں ذہنی سکون و آسودگی کے ساتھ کامیاب اور پروقار زندگی گزار سکے ایسے میں اسلام وہ واحد مذہب اور دین ہے جس کے پاس انسانی ذہن میں جنم لینے والے تمام سوالات اور معاشرے میں پائے جانے والے مختلف اقسام کے افکار کے مقابل معقول و سہل تعلیمات کا ذخیرہ موجود ہے جو انسان کو درجہ کمال تک پہنچانے کے تمام وسائل سے آراستہ ہے۔
مولانا علی رضا نے مزید کہا کہ دین اسلام کی آمد کا مقصد معاشرے کی اصلاح اور تزکہ ہے جہاں انسانی اقدار کا احترام اور بول بالا ہو اور شر و فساد اور باطل اقدار کا تعرض کیا جائے ظلم اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے والے انسان تربیت کیے جائیں انکا مزید کہنا تھا کہ حقیقی مسلمان دین کا استعمال نہیں کرتا بلکہ دین کے ذریعہ خرابیوں کو دور کرنے کے سلسلے میں استفادہ کرتا ہے تاکہ عوام کو شعور و آگاہی کے ساتھ دین کی جانب متوجہ کرسکے جس کے ذریعہ انسان کی دنیاوی و اخروی تمام پریشانیوں اور الجھنوں کا سدباب ممکن ہے۔